(ایجنسیز)
اسرائیلی کنیسٹ [پارلیمنٹ] کی داخلہ کمیٹی کے ایک سینیئر رکن اور شدت پسند یہودی رہ نما نے مطالبہ کیا ہے کہ مسلمان اور فلسطینی نمازیوں کی مسجد اقصیٰ میں داخلے پر مستقل بنیادوں پر پابندی عائد کی جائے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق بیت المقدس میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کنیسٹ کی داخلہ کمیٹی کے رکن ڈیوڈ ٹسور نے کہا کہ اسرائیلی پولیس جس طرح یہودیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخلے سے روک رہی تو اس طرح فلسطینیوں اور عربوں کو مسجد میں داخلے سے کیوں نہیں روکتی۔ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ جبل ہیکل میں مسلمانوں کے داخلے پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔ خیال رہے کہ یہودی مسجد اقصیٰ کے بجائے "جبل ہیکل" کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔
اسرائیلی ریڈیو کی
رپورٹ کے مطابق ڈیوڈ کا کہنا ہے کہ بیت المقدس میں یہودیوں اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ فلسطینیوں کا مسجد اقصیٰ میں داخل ہونا ہے۔ اگر اس پر پابندی عائد کر دی جائے تو یہودی پرامن ماحول میں اپنی مذہبی رسومات ادا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کی عبادات کے لیے ہرقسم کی سہولت فراہم کرنا چاہیے۔
خیال رہے کہ صہیونی رکن کنیسٹ کی جانب سے یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بیت المقدس بالخصوص مسجد اقصیٰ یہودیوں اور فلسطینیوں کے درمیان میدان جنگ کا منظر پیش کر رہی ہے۔ اسرائیلی کابینہ نے بھی مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں کا داخلہ محدود کرنے اور بیت المقدس میں فلسطینیوں کے مظاہروں پر پابندی پرغور شروع کیا ہے۔